حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ میں تاریکی راہ دین میں گمراہی ہے ۔ اگر دیکھے کہ تاریکی خود لی ہے یا اس کو کسی نے دی ہے تودلیل ہے کہ اسی قدر ضلالت(ضلالت:گمراہی)اور گمراہی پائے گا۔ اور اگر کوئی دیکھے کہ تاریکی میں تھا اور پھر وہ تاریکی روشنی سے بدل گئی ہے تو اس سے دلیل ہے کہ وہ توبہ کرے گا او ر دین کا راستہ اس پر کھلے گا۔
حضرت ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی دیکھے کہ پہلے وہ تاریکی میں تھا اورپھر اس پر روشنی ہوگئی ہے اور پھر تاریکی میں گیا ہے تو دلیل ہے کہ یہ شخص منافق ہے ۔ فرمان حق تعالیٰ ہے ۔ وانا اظللم علیھم قاموا و لو شاء اللہ لذھب بنو رھم (اور جب اندھیرا ہوتا ہے تو وہ ٹھہرجاتے ہیں اور اگر اللہ چاہے تو ان کے نور کو دور کردے)
حضرت جابر مغربی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ میں تاریکی غم و اندوہ ہے ۔ اوراگر دیکھے کہ ہوا سخت تاریک (سخت تاریک :بہایت سیاہ)ہو گئی ہے تو دلیل ہے کہ اہل ملک کو غم و اند وہ پہنچے گا اوران کے کاروبار میں تباہی آئے گی ۔ اور اگردیکھے کہ ہوا روشن تھی اور اچانک ابرکی تاریکی اگئی تو دلیل ہے کہ اس ملک میں ناگہاں (ناگہاں : اچانک ، یکایک )موت ظاہر ہوگی ۔
ضرت جعفر صاد ق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ میں تاریکی پانچ وجہ پر ہے ۔ اول ، کفر ۔ دوم ، خیرانی و پر یشانی ۔سوم ، کام کی رکاوٹ ۔ چہارم ، بد عت۔ پنجم ، گمراہی اورضلالت میں پڑنا ۔
حضرت ابراہیم اثعث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص میں دیکھے کہ اندھیر ے سے روشنی میں آیا ہے تو دلیل ہے کہ غریبی سے امیری میں آئے گا اور غم سے نجات پائے گا اور کام اس پر کشادہ ہو گا اور گمراہی سے دور رہے گا۔