حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ آدمی کے جسم کا چمڑا میں آرائش اور لوگوں کی خانہ آبادی ہے ۔ حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ آدمی کا چمڑا ستر اور مال اور برکت ہے ۔ اگر کوئی شخص اپنا چمڑا اٹھا ہوا اور اگرا ہوا دیکھے تودلیل ہے کہ اس کو ستر اور راز کشادہ ہوگا اور اس کا مال ضائع ہو گا اور اگر اپنے چمڑے کو سیاہ یا نیلا دیکھے تو دلیل ہے کہ اس کو غم و اندوہ پہنچے گا۔ اور اگر دیکھے کہ اسکے پاؤں کا چمڑا روشن ہے تو دلیل ہے کہ اس شخص کی مراد پوری ہوگی۔
حضرت ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ تمام چارپایوں کا چمڑا میں دیکھنا مال ہے اور اونٹ کا چمڑا بڑے آدمی کی وراثت ہے اور بکری کاچمڑا صاحب کے لئے روزی ہے اور اگر سبز درخت کا پوست دیکھے تو اس کا صاحب روزہ دار ہے۔ اوراگر دیکھے کہ جانور کا چمڑ ا اتارا ہے تو دلیل ہے کہ جس آدمی کے ساتھ نسبت ہے اس سے مال پائے گا اور اگردیکھے کہ چمڑا اتارنے کے لئے مکان بنایا ہے ۔ اگر قصاب ہے تواس کے گھر میں دیوار بنائیں گے اوراگرمعلم ہے تولڑکوں پر ظلم کر ے گا۔
حضرت جابر مغربی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص میں دیکھے کہ پرانا پوست اتارتا ہے تو دلیل ہے کہ پرانی چیز وں کی اصلاح میں وقت لگائے گا اور بادشاہ کا ایلچی بنے گا۔ جب امیر اور شاہی لشکر کے سردار بہت سے کاموں میں بادشاہ کا خلاف کریں گے۔