حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے۔ اگر کوئی دیکھے کہ اس نے بیماری کے لیے دوا کھائی ہے اور اس کے موافق ہے ۔ دلیل ہے کہ دین کی صلاح تلاش کرے گا ۔ اور اگر دیکھے کہ دوائی کھائی ہے اور موافق نہیں ہے ۔ دلیل ہے کہ دین کی صلاح اس سے زائل ہو گی ۔ اور اگر دیکھے کہ دوا تندرستی کے لئے کھائی ہے ۔ دلیل ہے کہ جس قدر موافق ہے دنیا کی صلاح طلب کرے گا ۔ اور اگرخواب میں دیکھے کہ لوگوں کے لیے دوا بنائی ہے ۔ دلیل ہے کہ خلق خدا پر احسان کرے گا ۔ اور اگر دیکھے کہ دوا خشک ہو گئی ہے ۔ دلیل ہے کہ غم و اندوہ سے خلاصی پائے گا ۔
حضرت ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر دیکھے کہ اس نے دوا کھائی ہے اور بہت دست آئے ہیں دلیل ہے کہ اس کو ضرر پہنچے گا ۔ اور اگر اس کے خلاد دیکھی تو منفعت ہے ۔ اور اگر دیکھے کہ اس نے دوائی کھائی ہے اور اس کی عقل و ہوش جاتے رہے ۔ دلیل ہے کہ غم و اندوہ سے نجات پائے گا ۔
حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے ۔ جو دوا کہ زرد ہے ، رنج اور بیماری ہے اور جس کے کھانے سے نفرت ہے تو وہ بیماری پر دلیل ہے ۔